دیگر زبانوں کی طرح اردو زبان میں بھی مجلاتی صحافت کی ایک عظیم اور شاندار روایت رہی ہے، کیونکہ ایک تو روزنامچوں اور اخبارات کے مقابلے میں رسائل وجرائد زیادہ مؤثر اور دیر پا ہوتے ہیں، دوسرا ایک ہی رسالہ اور مجلہ سے ہمیں بیک وقت مختلف النوع علوم سے مستفید ہونے کا موقع ملتا ہے۔اس لیے علمی،تحقیقی اور ادبی مجلات کی اہمیت و افادیت سے انکار ممکن نہیں۔ ان کے توسط سے نہ صرف قارئین کے خیالات و جذبات اور تاثرات کو تقویت ملتی ہے، محققین کے لیے تحقیق کی نئی جہتیں سامنے آتی ہیں، بلکہ ان کے ذریعے سے قلم کار کو اپنا مطمح نظر تحریراً پیش کرنے کا حوصلہ بھی ملتا ہے۔
”دار الرشاد“کے قیام کے دیگر مقاصد کے ساتھ ایک اہم ہدف اور مقصد یہ بھی تھا کہ شعبہ نشرواشاعت کے زیرِ انتظام کتب کی طباعت کے ساتھ ایک علمی و تحقیقی مجلہ کا اجراء بھی کیا جائے۔ خالص علمی و تحقیقی کتابیں، اپنی علمی زبان اور منطقی طرز استدلال کی وجہ سے عام پڑھے لکھے لوگوں میں کم ہی پڑھی جاتی ہیں، اس لیے ادارے کی طرف سے معاصر طرز و اسلوب اور جدید اذہان سے ہم آہنگ سلیس زبان میں تحقیقی مباحث کو پیش کرنے کے لیے مجلہ ”الامعان“ کی اشاعت کا پروگرام بنایا گیا۔اس مجلہ کو فی الحال ”برقی/ سافٹ“ شکل میں شائع کیا جارہا ہے، لیکن انتظامیہ کا ارادہ ہے کہ جلد ہی ہر شمارے کو یا تین، چار شماروں کے مجموعہ کو باقاعدہ روایتی طور پر كتابی شکل میں شائع کرکےقارئین تک پہنچایا جائے۔
اس مجلہ کے اساسی اہداف ومقاصد حسب ذیل ہیں
اسلامی افکار ونظریات کو خالص علمی انداز میں لوگوں تک، خصوصا اہلِ علم اور طلبہ تک پہنچایا جائے۔
نئی نسل کو دلیل و برہان سے قائل کرکے اپنی ملی روایات سے آگاہ کیا جائے۔
عوام میں عمومی طور پر اور خاص کر اہلِ علم میں علمی وتحقیقی ذوق کو اجاگر کیا جائے۔